من جاوز بيوت مصره
مريدًا سيرًا وسطًا ثلاثة أيّامٍ في برٍّ أو بحرٍ أو جبلٍ قصر الفرض الرّباعيّ
كنز الدقائق (ص:
187) دار البشائر الإسلامية
أقل مسافة تتغير
فيها الأحكام مسيرة ثلاثة أيام، كذا في التبيين، هو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي
الفتاوى الهندية (1/ 138)
مكتبة ماجدية
سوال: – انگریزی ميل کتنے پر مسافر قصر کرسکتا ہے اور شرعی
مسافر کون ہے؟
الجواب حامد أ و مصليا: جو شخص تین منزل مسافت کی نیت سے اپنی
آبادی سے باہر نکلا وہ شرعا مسافر ہے اس کے ذمہ قصر لازم ہے۔ ریل کی منزلیں معتبر
نہیں بلکہ پیدل یا معتدل سواری کی منزليں معتبر ہیں خواہ یہ سفر پیادہ طے کرے خواہ
سواری پر۔ اگر منزلیں متعین نہ ہوں تو اس کے متعلق علماء کے مختلف اقوال ہیں بعض
سولہ ميل انگریزی کی ایک منزل قرار دیتے ہیں اور تین منزليں اس اعتبار سے اڑتالیس
میل کی ہوتی ہیں ۔ بعض اس سے کم اور بعض اس سے زائد کے قائل ہیں۔
فتاوی محموديہ(11/557) مکتبہ محموديہ
سوال: – قصر کے احکام کيا تین منزل کی مسافت پوری ہونے پر
شروع ہوتے ہیں؟
الجواب حامد أومصليا: نہیں بلکہ تین منزل کی مسافت کی نیت سے
جب آدمی سفر شروع کرے اور آبادی سے باہر
پہنچ جائے اسی وقت سے شروع ہو جاتے ہیں
فتاوی محموديہ(11/563)
مکتبہ محموديہ