Sighting The Moon With A Telescope

Question

Can I use a telescope to sight the Hilaal?

Answer

It is necessary to sight the moon with the naked eye, i.e., without the use of any enhancing instrument. Thus, using a telescope to sight the moon will not be acceptable, unless the sighting is followed by a sighting with the naked eye.

In a Hadith, Nabi Sallallahu Alayhi Wa Sallam says:

Allah’s Messenger (Sallallahu Alayhi Wa Sallam) mentioned Ramadhaan and said, “Do not fast unless you see the crescent (of Ramadan), and do not give up fasting till you see the crescent (of Shawwal), but if the sky is overcast (if you cannot see it), then act on estimation (i.e. count Sha’ban as 30 days).

Ulema have deduced from this Hadith that it is necessary for one to sight the moon with the naked eye. If the moon cannot be sighted with the naked eye, then it will not be necessary to use modern instruments to sight the moon.

Checked and Approved By:

Mufti Muhammed Saeed Motara Saheb D.B.

References

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ ‏”‏ لاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ، وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ ‏”‏‏.
(بخاري)

یہ دوینوں حدیثیں حدیث کی دوسری سب مستند کتابوں میں بھی موجود ہیں جن پرکسی محدث نے کلام نہیں کیا۔ اور دونوں میں روزہ رکھنے اور عید کرنے کا مدار چاند کی رویت پر رکھا ہے ۔ لفظ رویت عربی زبان کا مشہور لفظ ہے ۔ جس کے معنی کسی چیز کو آنکھوں سے دیکھنے کے ہیں ۔اس کے سوا اگر کسی دوسرے معنی میں لیا جاۓ تو وہ حقیقت نہیں مجاز ہے ۔ اس لئے حاصل اس ارشاد نبوی کا یہ ہوا کہ تمام احکام شرعیہ جو چاند کے ہونے یا نہ ہونے سے متعلق ہیں ان میں چاند کا ہونا یہ ہے کہ عام آنکھوں سے نظر آۓ ۔معلوم ہوا کہ مدار احکام چاند کا افق پر وجود نہیں بلکہ رویت ہے ۔اگر چاند افق پر موجود ہومگر کسی وجہ سے قابل رویت نہ ہوتو احکام شرعیہ میں اس وجود کا اعتبار نہ کیا جائے گا ۔
حدیث کے اس مفہوم کو اسی حدیث کے آخری جملہ نے اور زیادہ واضح کر دیا جس میں یہ ارشاد ہے کہ اگر چا ندتم سے مستور اور چھپا ہوار ہے ۔ یعنی تمہاری آنکھیں اس کو نہ دیکھ سکیں تو پھر تم اس کے مکلف نہیں کہ ریاضی کے حسابات سے چاند کا وجود اور پیدائش معلوم کرو اور اس پرعمل کرو ۔ یا آلات رصدیہ اور ڈور بینوں کے ذریعہ اس کا وجود دیکھو، بلکہ فرمایا :

فإن غم عليكم فأكملوا عدة ثلاثين۔

یعنی اگر چا ندتم پرمستور ہو جائے تو تیس دن پورے کر کے مہینہ ختم سمجھو۔ اس میں لفظ غم خاص طور سے قابل نظر ہے ۔ اس لفظ کے لغوی معنی عربی محاورہ کے اعتبار سے بحوالہ قاموس وشرح قاموس یہ ہیں :

غم الهلال عـلـى الـنـاس غما إذا حال دون الهلال غيم رقيق أو غيره فلم ير.
(تاج العروس شرح قاموس )

لفظ غـم الهلال على النّاس اس وقت بولا جا تا ہے جبکہ حلال کے درمیان کوئی بادل یا دوسری چیز حاصل ہو جائے اور چاند دیکھا نہ جا سکے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ چاند کا وجودخودآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تسلیم کر کے یہ حکم دیا ہے کیونکہ مستور ہو جانے کے لئے موجود ہونا لازمی ہے، جو چیز موجود ہی نہیں اس کو معدوم کہا جا تا ہے ۔ محاورات میں اس کو مستور نہیں بولتے اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ چاند کے مستور ہو جانے کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں ۔ ان میں سے کوئی بھی سبب پیش آۓ ۔ بہر حال جب نگاہوں سے مستور ہو گیا اور دیکھا نہ جا سکا تو حکم شرعی یہ ہے کہ روز ہ وعید وغیرہ میں اس کا اعتبار نہ کیا جاۓ گا۔

Disclaimer
Purpose and Scope
The information provided on this website is intended for informational and educational purposes only. Fatawa provided on this website are context-dependent, scenario-specific and are impacted by interpretations and individual circumstances.
The information provided on this website is not a substitute for an independent, scenario-specific question, and must not be used to determine or establish a ruling for any other circumstance, situation or dispute.
Accuracy and Reliability
While Darul-Ifta - Darul Uloom Azaadville strives for accuracy, errors may occur. Users are encouraged to verify information independently and notify the Darul-Ifta of any discrepancies.
We reserve the right to edit, moderate or remove any content.
No Legal Authority
Fatawa provided on this website are not legal judgments but rather religious rulings. Legal matters should be addressed through appropriate legal channels.
Acceptance
By using this website, users agree to these terms and conditions.